Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7ec58ffa6dfb8ebc47a5eb7250ca50d9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہجر کی رات مری جاں پہ بنی ہو جیسے - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

ہجر کی رات مری جاں پہ بنی ہو جیسے

ہجر کی رات مری جاں پہ بنی ہو جیسے

دل میں اک یاد کہ نیزے کی انی ہو جیسے

نہیں معلوم کہ میں کون ہوں منزل ہے کہاں

چادر خاک ہر اک سمت تنی ہو جیسے

اپنی آواز کو خود سن کے لرز جاتا ہوں

کسی سائے سے مری ہم سخنی ہو جیسے

حادثہ ایک مگر کتنے غموں کا احساس

ایک صورت کئی رنگوں سے بنی ہو جیسے

بھول کر بھی کوئی لیتا نہیں اب نام وفا

عشق اس شہر میں گردن زدنی ہو جیسے

کتنے آرام سے ہوں عرصۂ تنہائی میں

گوشۂ دشت میں بھی چھاؤں گھنی ہو جیسے

کس قدر نرم و دل آویز ہے یہ گرم سحر

دھوپ مہتاب کی چادر میں چھنی ہو جیسے

کبھی سینے سے بھی پھولوں کی مہک آتی ہے

دل میں بھی کوئی فضائے چمنی ہو جیسے

جسم وہ جسم کہ لپکا ہوا کوندا کوئی

ہونٹ وہ ہونٹ کہ لعل یمنی ہو جیسے

دل میں چبھتی بھی رہی آنکھ میں کھبتی بھی رہی

مژۂ تیز کہ ہیرے کی کنی ہو جیسے

خود ہی تصویر بناتا ہوں مٹا دیتا ہوں

بت گری میرے لیے بت شکنی ہو جیسے

کم نہیں ہمت فرہاد سے سعیٔ تخلیق

کسی شیریں کے لیے کوہ کنی ہو جیسے

محفل دوست کی رونق میں ہیں شہزادؔ مگر

دل کا یہ حال غریب الوطنی ہو جیسے

(571) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.