Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_82b32e9b422274b901430395a1de2d50, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیکھنے اس کو کوئی میرے سوا کیوں آئے - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

دیکھنے اس کو کوئی میرے سوا کیوں آئے

دیکھنے اس کو کوئی میرے سوا کیوں آئے

میرے ہم راہ یہ نقش کف پا کیوں آئے

کل تھی یہ فکر اسے حال سنائیں کیسے

آج یہ سوچتے ہیں اس کو سنا کیوں آئے

کم نہیں ہے یہ اذیت کہ ابھی زندہ ہوں

اب مرے سر پہ کوئی اور بلا کیوں آئے

میں بلندی پہ اگر جاؤں تو کیسے جاؤں

آسمانوں سے زمینوں پہ خدا کیوں آئے

عدل و انصاف تقاضائے مشیت ہی سہی

زندگی ہی میں مگر روز جزا کیوں آئے

دوڑتے خون کی اک لہر بہت کافی ہے

شفق شام کو اتنی بھی حیا کیوں آئے

قیدیوں کے لیے بہتر ہے کہ گھٹ کر مر جائیں

روشنی جب نہیں آتی تو ہوا کیوں آئے

لوگ خاموشی کا کرتے ہیں تقاضا یعنی

سانس لینے کی بھی شہزادؔ صدا کیوں آئے

(631) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.