Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_011d4a650b13afb19b3165fd209b9e73, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اصل میں ہوں میں مجرم میں نے کیوں شکایت کی - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

اصل میں ہوں میں مجرم میں نے کیوں شکایت کی

اصل میں ہوں میں مجرم میں نے کیوں شکایت کی

خود پہ بس نہیں اس کا عمر ہے شرارت کی

پیار کا وہی انداز عمر کا وہی آغاز

گرچہ ہیں ملاقاتیں اس سے ایک مدت کی

دل نواز خط اس کے ذائقے بہت اس کے

رنگ پھیکا پھیکا ہے شوخ ہے طبیعت کی

اب حریف سب اس کے تلخ روز و شب اس کے

کانپتے ہیں لب اس کے اس نے کیوں محبت کی

آگ سا بدن اس کا آفتاب سی نظریں

کون تاب لائے گا اس قدر تمازت کی

اپنے بند کمرے میں میں پگھلتا جاتا ہوں

رات کو نکل آئی دھوپ کس قیامت کی

یاد جب بھی کرتا ہوں ہونٹ جلنے لگتے ہیں

دوڑتے لہو میں ہیں گرمیاں رفاقت کی

مجلسوں میں یاروں کے مرتبے بہت سے ہیں

ایک سی ہے تنہائی علم اور جہالت کی

میں ہوا کا جھونکا سا اپنے آپ میں گم تھا

یہ خلا سی تنہائی آپ نے عنایت کی

اہل زر نہیں ہم لوگ گہری نیند سوتے ہیں

دن ہزار لمحوں کا رات ایک ساعت کی

پوچھتا نہیں کوئی تجربے کو اب شہزادؔ

یعنی مبتدی ہونا شرط ہے امامت کی

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.