Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f85edd40a3ac408748fd91569e2b0846, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

اک نظر میری طرف بھی ترا جاتا کیا ہے

میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک

میرے قصے مرے یاروں کو سناتا کیا ہے

پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو

دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے

ذہن کے پردوں پہ منزل کے ہیولے نہ بنا

غور سے دیکھتا جا راہ میں آتا کیا ہے

زخم دل جرم نہیں توڑ بھی دے مہر سکوت

جو تجھے جانتے ہیں ان سے چھپاتا کیا ہے

سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں ترے

آنکھ رکھتا ہے تو پھر آنکھ چراتا کیا ہے

عمر بھر اپنے گریباں سے الجھنے والے

تو مجھے میرے ہی سائے سے ڈراتا کیا ہے

چاندنی دیکھ کے چہرے کو چھپانے والے

دھوپ میں بیٹھ کے اب بال سکھاتا کیا ہے

مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم

بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے

میں ترا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا

دیکھ کر مجھ کو ترے ذہن میں آتا کیا ہے

تیرا احساس ذرا سا تری ہستی پایاب

تو سمندر کی طرح شور مچاتا کیا ہے

تجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا

چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہے

تیری آواز کا جادو نہ چلے گا ان پر

جاگنے والوں کو شہزادؔ جگاتا کیا ہے

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.