Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fee57fb01a4dadd72c7749e8eb9c5cff, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی - شہزاد احمد کی شاعری - Darsaal

آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی

آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی

نیم وا دریچوں سے جھانکتی ہے تنہائی

جاگ جاگ اٹھتے ہیں گن کلی کے میٹھے سر

چھیڑ چھیڑ جاتی ہے گیسوؤں کی پروائی

یوں مرے خیالوں میں تیری یاد رقصاں ہے

جس طرح فضاؤں میں گونجتی ہے شہنائی

گرد راہ بھی چپ ہے سنگ میل بھی خاموش

طالبان منزل کی کچھ خبر نہیں آئی

اک طرف غم دنیا اک طرف تری یادیں

آج کل ہیولوں سے کھیلتے ہیں سودائی

جن گلوں نے پایا ہو رنگ و بو بگولوں سے

کون چھین سکتا ہے ان گلوں کی رعنائی

یہ تنے تنے ابرو یہ ہرا بھرا چہرا

ہم نے قہر سی لذت پیار میں نہیں پائی

اب تو صاف سنتا ہوں اپنے دل کی ہر دھڑکن

اور کیا دکھائے گی یہ طویل تنہائی

بزم دوست میں شہزادؔ تم بھی کچھ ہنسو بولو

چپ رہے سے ہوتی ہے دور دور رسوائی

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.