ہمارے ذہن میں یہ بات بھی نہیں آئی

ہمارے ذہن میں یہ بات بھی نہیں آئی

کہ تیری یاد ہمیں رات بھی نہیں آئی

بچھڑتے وقت جو گرجے وہ کیسے بادل تھے

یہ کیسا ہجر کہ برسات بھی نہیں آئی

تجھے نہ پا سکے ہم اس کا اک سبب یہ ہے

پلٹ کے گردش حالات بھی نہیں آئی

ہوا یوں ہاتھ سے بازی نکل گئی اک روز

ہمارے حصے میں پھر مات بھی نہیں آئی

الجھ کے رہ گئے کیا ہم بھی کار دنیا میں

کہ نوبت سفر ذات بھی نہیں آئی

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahram Sarmadi. is written by Shahram Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahram Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahram Sarmadi in PDF.