نشاۃ الثانیہ

یہ مانا کہ سارے مظاہر ہیں فطری

مگر کوئی پوچھے ہواؤں سے

بے مہر کیوں لاتی ہے پتے

ہری ڈالیوں سے

زمیں کروٹیں کیوں بدلتی ہے

لاوے اگلتی ہے کیوں

بستیاں راکھ ہوتی ہیں

بہہ جاتے ہیں گاؤں کے گاؤں

جب طیش میں دوڑتا ہے سمندر حدیں بھول کر

بجلیاں ٹوٹ پڑتی ہیں کیوں خرمنوں پر

گہن چاند سورج پہ چھاتا ہے کیوں

روبرو ہونے کو کیوں مچل اٹھتے ہیں

فاصلوں میں بٹے

دور افتادہ سیارے

تارے زمیں چوم لیتے ہیں کیوں

اسی کرۂ ارض پر

چند مٹی کے تودے

بڑی دیر سے منتظر ہیں

کسی ایسے برتاؤ کے

جو بدل دے سراپا

وہ افعال جن سے عبارت تحرک

وہ آثار جن سے قیامت ہویدا

پئے قہر یا مہر

اس پل

اسی ایک پل میں

مچل جائے فطرت

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahnaz Nabi. is written by Shahnaz Nabi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahnaz Nabi. Free Dowlonad  by Shahnaz Nabi in PDF.