مان سروور

برسوں گزرے

کسی جھیل میں پنکھ ڈبوئے ہوئے

صدیاں بیتیں

سر ساحل بانہہ پسارے ہوئے

وہ مان سروور

جس میں سحر کی ہلکی میٹھی دھوپ بھی ہے

پیڑوں کا گھنیرا سایہ بھی

اور قل قل کرتی خاموشی

وہ جس کی راہیں درگم سی

یہ ہنس اسے پا جائے اگر

سب گرد وہیں دھو آئے گا

سب درد ڈبو آئے گا وہیں

وہ جس کی تمنا میں دن دن

یہ پنکھ بکھرتے جاتے ہیں

یہ سانس الجھتی رہتی ہے

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahnaz Nabi. is written by Shahnaz Nabi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahnaz Nabi. Free Dowlonad  by Shahnaz Nabi in PDF.