Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_079447ffc697d13a5fefb4c23c1abb80, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے - شاہد ذکی کی شاعری - Darsaal

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے

میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے

جڑ اکھڑنے سے جھکاؤ ہے مری شاخوں میں

دور سے لوگ ثمر بار سمجھتے ہیں مجھے

کیا خبر کل یہی تابوت مرا بن جائے

آپ جس تخت کا حق دار سمجھتے ہیں مجھے

نیک لوگوں میں مجھے نیک گنا جاتا ہے

اور گنہ گار گنہ گار سمجھتے ہیں مجھے

میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں

اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے

میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں

دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے

وہ جو اس پار ہیں اس پار مجھے جانتے ہیں

یہ جو اس پار ہیں اس پار سمجھتے ہیں مجھے

میں تو یوں چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں

اور یہ لوگ پر اسرار سمجھتے ہیں مجھے

روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں

ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے

جرم یہ ہے کہ ان اندھوں میں ہوں آنکھوں والا

اور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھے

لاش کی طرح سر آب ہوں میں اور شاہدؔ

ڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Zaki. is written by Shahid Zaki. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Zaki. Free Dowlonad  by Shahid Zaki in PDF.