Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ad444506b7e2b9231e6f7af2cc2a6bab, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا کہوں کیسے اضطرار میں ہوں - شاہد ذکی کی شاعری - Darsaal

کیا کہوں کیسے اضطرار میں ہوں

کیا کہوں کیسے اضطرار میں ہوں

میں دھواں ہو کے بھی حصار میں ہوں

اب مجھے بولنا نہیں پڑتا

اب میں ہر شخص کی پکار میں ہوں

جس کے آگے ہے آئینہ دیوار

میں بھی کرنوں کی اس قطار میں ہوں

آہٹوں کا اثر نہیں مجھ پر

جانے میں کس کے انتظار میں ہوں

پردہ پوشی تری مجھی سے ہے

تیرے آنچل کے تار تار میں ہوں

تنگ لگتی ہے اب وہ آنکھ مجھے

دفن جیسے کسی مزار میں ہوں

مجھے میں اک زلزلہ سا ہے شاہدؔ

میں کئی دن سے انتشار میں ہوں

(697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Zaki. is written by Shahid Zaki. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Zaki. Free Dowlonad  by Shahid Zaki in PDF.