Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0f148dcd1a5be57c4cb8fc64290ed94f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے - شاہد میر کی شاعری - Darsaal

مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

جنگل ہوں میرا فرض نگہ بانیوں کا ہے

قطرے گریز کرنے لگے روشنائی کے

قصہ کسی کے خون کی ارزانیوں کا ہے

خوش رنگ پیرہن سے بدن تو چمک اٹھے

لیکن سوال روح کی تابانیوں کا ہے

رونے سے اور لطف وفاؤں کا بڑھ گیا

سب ذائقہ پھلوں میں نئے پانیوں کا ہے

سو بستیاں اجاڑیے دل کو نہ توڑیئے

یہ سنگ محترم کئی پیشانیوں کا ہے

محفوظ رہ سکیں گے سفینے کہاں تلک

موجوں میں بند و بست ہی طغیانیوں کا ہے

ہوتی ہیں دستیاب بڑی مشکلوں کے بعد

شاہدؔ حیات نام جن آسانیوں کا ہے

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.