خوف سے اب یوں نہ اپنے گھر کا دروازہ لگا

خوف سے اب یوں نہ اپنے گھر کا دروازہ لگا

تیز ہیں کتنی ہوائیں اس کا اندازہ لگا

خشک تھا موسم مگر برسی گھٹا جب یاد کی

دل کا مرجھایا ہوا غنچہ تر و تازہ لگا

روشنی سی کر گئی قربت کسی کے جسم کی

روح میں کھلتا ہوا مشرق کا دروازہ لگا

یہ اندھیری رات بے نام و نشاں کر جائے گی

اپنے چہرے پر سنہری دھوپ کا غازہ لگا

ذہن پر جس دم ترا احساس غالب آ گیا

دور تک بکھرا ہوا لفظوں کا شیرازہ لگا

ہم خیال و ہم نوا بھی تجھ کو مل ہی جائیں گے

رات کے تنہا مسافر کوئی آوازہ لگا

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.