روز کھلنے کی ادا بھی تو نہیں آتی ہے

روز کھلنے کی ادا بھی تو نہیں آتی ہے

اس طرف باد صبا بھی تو نہیں آتی ہے

سوچتا ہوں کہ ملاقاتوں کو محدود کروں

ان دریچوں سے ہوا بھی تو نہیں آتی ہے

اب طریقہ ہے یہی موند لیں اپنی آنکھیں

ورنہ دنیا کو حیا بھی تو نہیں آتی ہے

اس کی قسمت میں ہیں برسات کے سارے تیور

اپنے حصے میں گھٹا بھی تو نہیں آتی ہے

(632) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Latif. is written by Shahid Latif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Latif. Free Dowlonad  by Shahid Latif in PDF.