Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_df3b206107a2fb7a7c0c421fafbbc9ba, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے - شاہد لطیف کی شاعری - Darsaal

آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

ان درختوں پہ زمانہ ہوا پھل آئے ہوئے

کوئی چہرا ہے جو لگتا نہ ہو مرجھایا ہوا

کوئی پیشانی ہے جس پر نہ ہوں بل آئے ہوئے

اک نظر دیکھ لے شاید تجھے یاد آ جائیں

ہم وہی ہیں تری محفل سے نکل آئے ہوئے

جیسے ہر چیز نگاہوں میں ٹھہرنا چاہے

دیکھ لینا کبھی موسم پہ غزل آئے ہوئے

کیا گلابوں کی وہ البیلی رتیں روٹھ گئیں

ان دنوں حد نظر تک ہیں کنول آئے ہوئے

لفظ مفہوم سے بیگانہ ہیں مدت گزری

اپنے حصے میں غزل جیسی غزل آئے ہوئے

ہائے وہ لوگ جو ہر وقت نظر آتے تھے

خاک اڑائے ہوئے چہرے پہ بھی مل آئے ہوئے

(872) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Latif. is written by Shahid Latif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Latif. Free Dowlonad  by Shahid Latif in PDF.