کچھ یقیں سا گمان سا کچھ ہے

کچھ یقیں سا گمان سا کچھ ہے

جو بھی ہے میری جان سا کچھ ہے

فاصلے ختم ہو گئے لیکن

پھر بھی اک درمیان سا کچھ ہے

ہم یہیں پر قیام کرتے ہیں

اس کھنڈر میں مکان سا کچھ ہے

ہاتھ میں ہے مہار ناقۂ خاک

سر پہ اک سائبان سا کچھ ہے

دشت جاں میں وہ خاک اڑاتا ہوا

اب بھی اک کاروان سا کچھ ہے

کھل گئے اس کی نصرتوں کے علم

وہ ہوا میں نشان سا کچھ ہے

دیکھ نیزے کی اس بلندی پر

یہ کوئی آسمان سا کچھ ہے

ریت پر وہ پڑی ہے مشک کوئی

تیر بھی اور کمان سا کچھ ہے

دیکھ انداز بے زبانیٔ گل

اپنا طرز بیان سا کچھ ہے

چل کے اس کی گلی میں دیکھتے ہیں

شور آشفتگان سا کچھ ہے

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.