Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a1c09225f0f69a6d266ed4fcc9902a13, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو اس زمین پہ رہتے تھے آسمان سے لوگ - شاہد کمال کی شاعری - Darsaal

جو اس زمین پہ رہتے تھے آسمان سے لوگ

جو اس زمین پہ رہتے تھے آسمان سے لوگ

کہاں گئے وہ مرے سارے مہربان سے لوگ

یہ بے چراغ سی بستی یہ بے صدا گلیاں

ہر ایک سمت یہ اجڑے ہوئے مکان سے لوگ

سر نوشتۂ تقدیر خواب کی صورت

لکھے ہیں ریت پہ کچھ حرف رائیگان سے لوگ

کہ یہ اثر تو نہیں ان کی فاقہ مستی کا

پھر آج تنگ ہوئے ہیں جو اپنی جان سے لوگ

کچھ اس میں حسب ضرورت کئے گئے شامل

کچھ ہم نے حذف کئے اپنی داستان سے لوگ

ابھی نہ ختم ہوا تھا فسانۂ ہستی

گریز کرنے لگے اپنے درمیان سے لوگ

پڑی ہے ریت پہ ٹوٹی ہوئی وہ کشتیٔ خاک

کہ اڑ رہے ہیں ہواؤں میں بادبان سے لوگ

تجھے تو اپنی ہی جاں کی پڑی ہوئی ہے کمالؔ

گزر رہے ہیں یہاں پر کس امتحان سے لوگ

(685) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.