Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f99ba789149b7f8f15f56bddbe9adb66, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اس عرصۂ محشر سے گزر کیوں نہیں جاتے - شاہد کمال کی شاعری - Darsaal

اس عرصۂ محشر سے گزر کیوں نہیں جاتے

اس عرصۂ محشر سے گزر کیوں نہیں جاتے

جینے کی تمنا ہے تو مر کیوں نہیں جاتے

اے شہر خرابات کے آشفتہ مزاجوں

جب ٹوٹ چکے ہو تو بکھر کیوں نہیں جاتے

اس درد کی شدت بھی نمو خیز بہت ہے

جو زخم ہیں سینے میں وہ بھر کیوں نہیں جاتے

ہم معتکف دشت اذیت تو نہیں ہیں

پیروں سے مسافت کے بھنور کیوں نہیں جاتے

جب آئے ہیں مقتل میں تو کیا لوٹ کے جانا

اب اپنے لہو میں ہی نکھر کیوں نہیں جاتے

جب ڈوب کے مرنا ہے تو کیا سوچ رہے ہو

ان جھیل سی آنکھوں میں اتر کیوں نہیں جاتے

یہ بھی کوئی ضد ہے کہ یہ شاہدؔ کی انا ہے

جاتے ہیں جدھر لوگ ادھر کیوں نہیں جاتے

(570) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.