Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4a5aaab45e5b705619868597938b73b9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
فکر ایجاد میں ہوں کھول نیا در کوئی - شاہد کمال کی شاعری - Darsaal

فکر ایجاد میں ہوں کھول نیا در کوئی

فکر ایجاد میں ہوں کھول نیا در کوئی

کنج گل بھیج مری شاخ ہنر پر کوئی

رنگ کچھ اور نچوڑیں گے لہو سے اپنے

پھر تراشیں گے ہم اک اور نیا پیکر کوئی

بھیج کچھ تازہ کمک میرے مسافر کے لئے

پھر اترتا ہے مرے دشت میں لشکر کوئی

آستینوں میں ہواؤں نے چھپایا ہوا ہے

ہم نے دیکھا ہے چمکتا ہوا خنجر کوئی

کیا ہوا اب کہ سفر میں یہ مجھے یاد نہیں

مجھ سے رویا تھا بہت دیر لپٹ کر کوئی

زخم آنکھوں سے ٹپکتا ہے لہو کی صورت

یوں چلاتا ہے مرے سینے میں نشتر کوئی

خود تعاقب میں مری گھات لگائے کب سے

چھپ کے بیٹھا ہے مرے جسم کے اندر کوئی

ایک ساحل کا تماشائی ہے بس میرا وجود

میری مٹی میں ہے پوشیدہ سمندر کوئی

اپنی فکروں سے لہو کرتے ہیں لفظوں میں کشید

شاہدؔ ایسے نہیں ہوتا ہے سخنور کوئی

(604) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.