Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3d9d3e8ba17f6272a4d3eab94a030604, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بھر گئے زخم تو کیا درد تو اب بھی کوئی ہے - شاہد کمال کی شاعری - Darsaal

بھر گئے زخم تو کیا درد تو اب بھی کوئی ہے

بھر گئے زخم تو کیا درد تو اب بھی کوئی ہے

آنکھ روتی ہے تو رونے کا سبب بھی کوئی ہے

پی گئی یہ مری تنہائی مرے دل کا لہو

قطرۂ اشک پہ یہ جشن طرب بھی کوئی ہے

موت سے تلخ ہے شاید تری رحمت کا عذاب

جس کو کہتے ہیں غضب ایسا غضب بھی کوئی ہے

روز گلشن میں یہی پوچھتی پھرتی ہے صبا

تیرے پھولوں میں مرا غنچۂ لب بھی کوئی ہے

اس کے پہلو سے بہت دور مرے دل کے قریب

ایسا لگتا ہے کہ بیٹھا ہوا اب بھی کوئی ہے

جو علامت ہو ترے حلقۂ عشاق کے بیچ

تجھ سے نسبت کے لئے ایسا لقب بھی کوئی ہے

شاہدؔ اس سلسلۂ عشق سے وابستہ ہوں

جس میں خود میرؔ سا اک عالی نسب بھی کوئی ہے

(554) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.