Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c2c199974fd962fa8e25ae75b5ea1c09, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عکس آئینہ خانہ سے الگ رکھا ہے - شاہد کمال کی شاعری - Darsaal

عکس آئینہ خانہ سے الگ رکھا ہے

عکس آئینہ خانہ سے الگ رکھا ہے

وحشت ذات کو صحرا سے الگ رکھا ہے

خود کو میں خود سے بھی ملنے نہیں دیتا ہرگز

اپنی دنیا کو بھی دنیا سے الگ رکھا ہے

میں کہاں ساعت امروز میں رہنے والا

میں نے ہر روز کو فردا سے الگ رکھا ہے

دو محاذوں پہ ابھی معرکہ آرائی ہے

خیمۂ صبر کو دجلہ سے الگ رکھا ہے

خشک مشکیزۂ حلقوم کی نگرانی میں

پیاس کے خطے کو دریا سے الگ رکھا ہے

وہ تو کہتا ہے تری ذات میں ضم ہوں لیکن

اس نے بھی خود کو بس اک لا سے الگ رکھا ہے

کتنا آسان ہے یہ جادۂ دشوار بھی اب

اپنا ہر نقش کف پا سے الگ رکھا ہے

میں یگانہؔ کا طرفدار نہیں ہوں شاہدؔ

اس لئے میر کو مرزا سے الگ رکھا ہے

(478) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.