میں انتہائے یاس میں تنہا کھڑا رہا

میں انتہائے یاس میں تنہا کھڑا رہا

سایہ مرا شریک سفر ڈھونڈھتا رہا

پھیلی تھی چاروں سمت سیاہی عجیب سی

میں ہاتھ میں چراغ لیے گھومتا رہا

یاد اس کی دور مجھ کو سر شام لے گئی

میں ساری رات اپنے لیے جاگتا رہا

خود کو سمیٹ لینے کا انجام یہ ہوا

میں راستے پہ سنگ کی صورت پڑا رہا

کاغذ کی ناؤ گہرے سمندر میں چھوڑ کر

میں اس کے ڈوبنے کا سماں دیکھتا رہا

ٹھنڈی ہوا کے لمس کا احساس تھا عجیب

میں دیر تک شجر کی طرح جھومتا رہا

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kaleem. is written by Shahid Kaleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kaleem. Free Dowlonad  by Shahid Kaleem in PDF.