Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cfe55a2fecb95a825ff11af0cb4626b4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لہو کا داغ نہ تھا زخم کا نشان نہ تھا - شاہد کلیم کی شاعری - Darsaal

لہو کا داغ نہ تھا زخم کا نشان نہ تھا

لہو کا داغ نہ تھا زخم کا نشان نہ تھا

وہ مر چکا تھا کسی کو مگر گمان نہ تھا

میں چل پڑا تھا کہیں اجنبی دشاؤں میں

ہوا کا زور تھا کشتی میں بادبان نہ تھا

میں اس مکان میں مدت سے قید تھا کہ جہاں

کوئی زمین نہ تھی کوئی آسمان نہ تھا

مری شکست مری فتح کچھ نہیں یعنی

وہ حادثہ تھا کوئی میرا امتحان نہ تھا

تمہارے دور میں ہر آدمی ہے بت کی طرح

ہمارے عہد میں پتھر بھی بے زبان نہ تھا

کسی کھنڈر میں ہی مجھ کو دیا جلانا پڑا

چمکتے شہر میں میرا کوئی مکان نہ تھا

میں سبز رنگ کا چشمہ پہن چکا تھا کلیمؔ

مری نگاہ میں منظر لہولہان نہ تھا

(592) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kaleem. is written by Shahid Kaleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kaleem. Free Dowlonad  by Shahid Kaleem in PDF.