تم سے ملتے ہی بچھڑنے کے وسیلے ہو گئے

تم سے ملتے ہی بچھڑنے کے وسیلے ہو گئے

دل ملے تو جان کے دشمن قبیلے ہو گئے

آج ہم بچھڑے ہیں تو کتنے رنگیلے ہو گئے

میری آنکھیں سرخ تیرے ہاتھ پیلے ہو گئے

اب تری یادوں کے نشتر بھی ہوئے جاتے ہیں کند

ہم کو کتنے روز اپنے زخم چھیلے ہو گئے

کب کی پتھر ہو چکی تھیں منتظر آنکھیں مگر

چھو کے جب دیکھا تو میرے ہاتھ گیلے ہو گئے

اب کوئی امید ہے شاہدؔ نہ کوئی آرزو

آسرے ٹوٹے تو جینے کے وسیلے ہو گئے

(688) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.