ریت کی لہروں سے دریا کی روانی مانگے

ریت کی لہروں سے دریا کی روانی مانگے

میں وہ پیاسا ہوں جو صحراؤں سے پانی مانگے

تو وہ خود سر کہ الجھ جاتا ہے آئینوں سے

میں وہ سرکش کہ جو تجھ سے ترا ثانی مانگے

وہ بھی دھرتی پہ اتاری ہوئی مخلوق ہی ہے

جس کا کاٹا ہوا انسان نہ پانی مانگے

ابر تو ابر شجر بھی ہیں ہوا کی زد میں

کس سے دم بھر کو کوئی چھاؤں سہانی مانگے

اڑتے پتوں پہ لپکتی ہے یوں ڈالی ڈالی

جیسے جاتے ہوئے موسم کی نشانی مانگے

میں وہ بھولا ہوا چہرہ ہوں کہ آئینہ بھی

مجھ سے میری کوئی پہچان پرانی مانگے

زرد ملبوس میں آتی ہیں بہاریں شاہدؔ

اور تو رنگ خزاؤں کا بھی دھانی مانگے

(624) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.