Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_664c12a0f953706079c12166070ba34f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے - شاہد کبیر کی شاعری - Darsaal

نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے

نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے

دیکھ لینا ابھی کچھ دیر میں دنیا کیا ہے

باندھ رکھا ہے کسی سوچ نے گھر سے ہم کو

ورنہ اپنا در و دیوار سے رشتہ کیا ہے

ریت کی اینٹ کی پتھر کی ہو یا مٹی کی

کسی دیوار کے سائے کا بھروسا کیا ہے

گھیر کر مجھ کو بھی لٹکا دیا مصلوب کے ساتھ

میں نے لوگوں سے یہ پوچھا تھا کہ قصہ کیا ہے

سنگریزوں کے سوا کچھ ترے دامن میں نہیں

کیا سمجھ کر تو لپکتا ہے اٹھاتا کیا ہے

اپنی دانست میں سمجھے کوئی دنیا شاہدؔ

ورنہ ہاتھوں میں لکیروں کے علاوہ کیا ہے

(640) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.