کہیں کا غصہ کہیں کی گھٹن اتارتے ہیں

کہیں کا غصہ کہیں کی گھٹن اتارتے ہیں

غرور یہ ہے کاغذ پہ فن اتارتے ہیں

سنی ہے ٹوٹتے پتوں کی ہم نے سرگوشی

یہ پیڑ پودے بھی کیا پیرہن اتارتے ہیں

سیاسی لوگوں سے امید کیسی خاک وطن

وطن کا قرض کہیں راہزن اتارتے ہیں

زمیں پہ رکھ دیں اگر آپ اپنی شمشیریں

تو ہم بھی اپنے سروں سے کفن اتارتے ہیں

اتر کے روح کی گہرائیوں میں ہم ہر روز

خود اپنی قبر میں اپنا بدن اتارتے ہیں

خدا کرے کہ سلامت رہیں یہ بوڑھے شجر

کہ ہم پرندے یہیں پر تھکن اتارتے ہیں

(616) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Jamal. is written by Shahid Jamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Jamal. Free Dowlonad  by Shahid Jamal in PDF.