Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0214ad7fa0d129fc99677de1ed331da3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لب تک جو نہ آیا تھا وہی حرف رسا تھا - شاہد عشقی کی شاعری - Darsaal

لب تک جو نہ آیا تھا وہی حرف رسا تھا

لب تک جو نہ آیا تھا وہی حرف رسا تھا

جس کو نہ میں سمجھا تھا وہی میرا خدا تھا

میں دست صبا بن کے اسے چھیڑ رہا تھا

وہ غنچۂ نو رس تھا ابھی تک نہ کھلا تھا

پتھر کی طرح پھول مرے سر پہ لگا تھا

اس وقت سبھی روئے تھے میں صرف ہنسا تھا

اترا تھا رگ و پے میں مرے زہر کے مانند

وہ درد کی صورت مرے پہلو سے اٹھا تھا

محروم رکھا تھا مجھے میری ہی انا نے

جو اٹھ نہ سکا تھا وہ مرا دست دعا تھا

ہر چند کی نسبت تو مجھے گل سے رہی تھی

میں بو کی طرح پیرہن گل سے جدا تھا

محرومی کا احساس رہا اس سے نہ مل کر

ملنے پہ یہ احساس مگر اور سوا تھا

جیسے کوئی کچھ رکھ کے کہیں بھول گیا ہو

اس طرح ازل سے وہ مجھے ڈھونڈ رہا تھا

(456) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Ishqi. is written by Shahid Ishqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Ishqi. Free Dowlonad  by Shahid Ishqi in PDF.