نقدی کہاں سے آئے گی

پہلے راتیں اتنی لمبی کب ہوتی تھیں

جو بھی حساب اور کھیل ہوا کرتا تھا

سب موسم کا تھا

روز و شب کی ہر ساعت کا اک جیسا پیمانہ تھا

اپنے ملنے والے سارے

جھوٹے سچے

یاروں سے اک مستحکم یارانہ تھا

لیکن

اپنے درد کی سمتوں کی پہچان نہ رکھنے والے دل

یہ سوچنا تھا

ہر خواب کی قیمت ہوتی ہے

اور اب ان دو آنکھوں میں اتنے

طرح طرح کے

دنیا بھر کے خواب بھرے ہیں

ان میں سے اک اک کو گن کر

سب کے مناسب دام چکانا

اس کے لیے تو دو صدیاں بھی کم ہوں گی

کنگلے

اتنی نقدی کہاں سے آئے گی

(601) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Gazipuri. is written by Shaheen Gazipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Gazipuri. Free Dowlonad  by Shaheen Gazipuri in PDF.