Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0ff3d55a1b8cbf1ec9f84a037d538790, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
حیرانی کا بوجھ - شاہین غازی پوری کی شاعری - Darsaal

حیرانی کا بوجھ

مٹی کی دیوار پہ اک کھونٹی سے لٹکی

میری یادوں کی زنبیل

جس میں چھپے تھے

رنگ برنگے کپڑوں کے بوسیدہ کترن

گول گول سی ننھی منی کر دھنیوں کے دانے

اک امرود کی ڈالی کاٹ کے بابا نے جو بنائی تھی

وہ ٹیڑھی میڑھی ایک غلیل

نیلے پیلے مٹیالے اور لال پروں کی ڈھیری

چوڑے منہ کا اک منہ زور سا کاٹھ کا اڑیل گھوڑا

اپنی اکڑ میں کھاتا ہوا بگھی والے کا کوڑا

اتنی مدت بعد جو کھولی میں نے وہ زنبیل

اک ننھا اس میں سے نکل کر جیسے سرپٹ بھاگا

دیکھتا تھا پیچھا ہی وہ اپنا اور نہ اپنا آگا

اور الجھتا جاتا جتنا کھلتا لپٹا دھاگا

جیسے بھیانک سپنے دیکھے کئی دنوں کا جاگا

اب کے پھر وہ نظر آیا تو سرگوشی میں پوچھوں گا

تم تو میرے یار تھے پھر کیوں

سالوں سال نہیں ملنے کو

اپنے شعور کی حیرانی کا بوجھ اٹھائے

جانے کتنی کٹھن راہوں سے گزرتے ہو

جگ والوں پر ہنستے ہو یا چھپ چھپ آہیں بھرتے ہو

بستی چھوڑ کے جنگل جنگل رین بسیرا کرتے ہو

یا پھر اک پاتال کی نچلی تہہ میں اتر جا مرتے ہو

شاید تم بھی گوتم ہو اور اپنے آپ سے ڈرتے ہو

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Gazipuri. is written by Shaheen Gazipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Gazipuri. Free Dowlonad  by Shaheen Gazipuri in PDF.