Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a67b98b2d682cc84ba52491c131fee91, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مرے بننے سے کیا کیا بن رہا تھا - شاہین عباس کی شاعری - Darsaal

مرے بننے سے کیا کیا بن رہا تھا

مرے بننے سے کیا کیا بن رہا تھا

میں بننے کو اکیلا بن رہا تھا

اور اب جب تن چکا تو شرم آئی

کئی دن سے یہ پردہ بن رہا تھا

زیادہ ہو رہی تھیں دو سرائیں

میں پھر محفل کا حصہ بن رہا تھا

قیامت اور قیامت پر قیامت

میں خوش تھا میرا حلقہ بن رہا تھا

فلک مٹ سا گیا حد نظر تک

ستارہ ہی اک ایسا بن رہا تھا

نشیب شہر تھا یوں روز افزوں

میان شہر زینہ بن رہا تھا

خرابی میں یہ خم آیا اچانک

خرابہ اچھا خاصا بن رہا تھا

میں آدھا جسم جا بیٹھا وہیں پر

جہاں باقی کا آدھا بن رہا تھا

اور اب جب کچھ نہ بن پایا تو بولے

یہی تو تھا جو کب کا بن رہا تھا

اداکاری نمو داری تھی یکسر

میں ناموجود کتنا بن رہا تھا

ٹھہر جانا ضرورت سے تھا یعنی

گزر جانے کا لمحہ بن رہا تھا

مجھے آسان تھا ہونا نہ ہونا

زمانہ مٹ رہا تھا بن رہا تھا

(717) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.