Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1b738b183e45a8ead17a50cd38678436, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ نہیں لکھا ہوا پھر بھی پڑھا جاتا ہے کیا - شاہین عباس کی شاعری - Darsaal

کچھ نہیں لکھا ہوا پھر بھی پڑھا جاتا ہے کیا

کچھ نہیں لکھا ہوا پھر بھی پڑھا جاتا ہے کیا

ایسی ناموجود کو دنیا کہا جاتا ہے کیا

ہم سخن تیرے مخاطب کا پتا کیسے کروں

بولنا تھا کیا تجھے اور بولتا جاتا ہے کیا

ایک دروازہ اور اندر دور تک کوئی نہیں

آتے جاتے جھانک لینے سے ترا جاتا ہے کیا

اس اندھیرے میں پڑے اک شخص کو دیکھا کبھی

پاؤں سے ٹکرائے تو بانہوں میں آ جاتا ہے کیا

ہم ادھر ہیں حشر اٹھا دیتے ہیں جب اٹھتی ہے لہر

تم ادھر ہو ہاتھ اٹھا دو سب سنا جاتا ہے کیا

میں کہ تیرا تیسرا غم ہوں سو یہ غم بھی تو کر

تو کہ بس ہونے نہ ہونے پر مرا جاتا ہے کیا

(757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.