Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0b3bd046890050e37835a79ad33e7cec, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خواب کھلنا ہے جو آنکھوں پہ وہ کب کھلتا ہے - شاہین عباس کی شاعری - Darsaal

خواب کھلنا ہے جو آنکھوں پہ وہ کب کھلتا ہے

خواب کھلنا ہے جو آنکھوں پہ وہ کب کھلتا ہے

پھر بھی کہیے کہ بس اب کھلتا ہے اب کھلتا ہے

باب رخصت سے گزرتا ہوں سو ہوتی ہے شناخت

جس قدر دوش پہ سامان ہے سب کھلتا ہے

یہ اندھیرا ہے اور ایسے ہی نہیں کھلتا یہ

دیر تک روشنی کی جاتی ہے تب کھلتا ہے

میری آواز پہ کھلتا تھا جو در پہلے پہل

میں پریشاں ہوں کہ خاموشی پہ اب کھلتا ہے

اک مکاں کی بڑی تشویش ہے رہ گیروں کو

وہ جو برسوں میں نہیں کھلتا تو کب کھلتا ہے

اب کھلا ہے کہ چراغوں کو یہاں رکھا جائے

یہ وہ رخ ہے جہاں دروازۂ شب کھلتا ہے

اس نے کھلنے کی یہی شرط رکھی ہو جیسے

مجھ میں گرہیں سی لگا جاتا ہے جب کھلتا ہے

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.