Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8504d97b7e3313df921f22d6a30bc053, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا - شاہین عباس کی شاعری - Darsaal

کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا

کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا

گھر کے اندر اور گھر تیار کرنا پڑ گیا

اس کنارے نے کہا کیا کیا کہوں کیا بات تھی

بات ایسی تھی کہ دریا پار کرنا پڑ گیا

پھر بساط خواب اٹھائی اور اوجھل ہو گئے

شام کا منظر ہمیں ہموار کرنا پڑ گیا

اک ذرا سا راستہ مانگا تھا ویرانی نے کیا

اپنا سارا گھر ہمیں مسمار کرنا پڑ گیا

وہ کہانی وقت کا جس میں تصور ہی نہیں

اس کہانی میں ہمیں کردار کرنا پڑ گیا

سرسری سمجھا تری آنکھوں کو ہم نے اور پھر

سرسری چیزوں پہ بھی اصرار کرنا پڑ گیا

آخرش سب خواب اس منزل پہ پہنچے ہیں جہاں

اپنی آنکھوں کا ہمیں انکار کرنا پڑ گیا

(721) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.