سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے

سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے

اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے

تلاشتے ہیں ابھی ہم سفر بھی کھوئے ہوئے

کہ منزلوں سے ادھر راستہ بنانا ہے

سمیٹنا ہے ابھی حرف حرف حسن ترا

غزل کو اپنی ترا آئینہ بنانا ہے

مجھے یہ ضد ہے کبھی چاند کو اسیر کروں

سو اب کے جھیل میں اک دائرہ بنانا ہے

سکوت شام الم تو ہی کچھ بتا کہ تجھے

کہاں پہ خواب کہاں رت جگا بنانا ہے

اسی کو آنکھ میں تصویر کرتے رہتے ہیں

اب اس سے ہٹ کے ہمیں اور کیا بنانا ہے

در ہوس پہ کہاں تک جھکائیں سر شہبازؔ

ضرورتوں کو کہاں تک خدا بنانا ہے

(523) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahbaz Khwaja. is written by Shahbaz Khwaja. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahbaz Khwaja. Free Dowlonad  by Shahbaz Khwaja in PDF.