افق پہ

وہ ایک میں ہی نہیں ہوں

نہ جانے کتنے ہیں

جو سوچتے ہیں سمجھتے ہیں چاہتے بھی ہیں

کہ پھوٹتی ہوئی پہلی کرن سے بھی پہلے

افق پہ وقت کے چمکیں

نیا سا رنگ بھریں

جو صبح ہو

تو نسیم سحر کا ساتھ دھریں

سمیر بن کے بہیں

رنگ و بو کی دھرتی پر

گلوں سے بات کریں

ہر گلی سے کھل کھلیں

مگر یہ وقت

یہ سہما ہوا ڈرا ہوا وقت

یہ اپنے سائے سے بدکا

یہ ہانپتا ہوا وقت

کبھی ادھر کو رواں ہے کبھی ادھر کو دواں

سپیدۂ سحری کیا

سواد شام کہاں

افق پہ کچھ بھی نہیں

ہے بس اک غلیظ دھواں

(419) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahab Sarmadi. is written by Shahab Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahab Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahab Sarmadi in PDF.