Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3f8la3poijg646dhlmiks4esf4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ ذکر آشنا نے قصۂ بیگانہ رکھتے ہیں - شاہ نصیر کی شاعری - Darsaal

نہ ذکر آشنا نے قصۂ بیگانہ رکھتے ہیں

نہ ذکر آشنا نے قصۂ بیگانہ رکھتے ہیں

حدیث یار رکھتے ہیں یہی افسانہ رکھتے ہیں

چمن میں سرو قد گر جلوۂ مستانہ رکھتے ہیں

برنگ طوق قمری ہم خط پیمانہ رکھتے ہیں

خیال آنکھوں کا تیری جبکہ اے جانانہ رکھتے ہیں

تو جوں نرگس ہر اک انگشت بر پیمانہ رکھتے ہیں

نمایاں زلف کے حلقے میں کر ٹک خال عارض کو

کہ ہیں صیاد جتنے دام میں وہ دانہ رکھتے ہیں

بجز آئینہ معشوقوں کی کب ہو زلف پردازی

کہ عکس پنجۂ مژگاں سے دست شانہ رکھتے ہیں

بجائے حلقۂ کاکل ہیں خال روئے صید افگن

بہ چشم دام جائے مردمک یاں دانہ رکھتے ہیں

بسان چوب و نقارا ہیں خار و آبلہ پائی

بہ وادیٔ جنوں انگیز نوبت خانہ رکھتے ہیں

نہیں اشک مسلسل یہ گریباں گیر اے ساقی

گلے میں اپنے عاشق سبحۂ صد دانہ رکھتے ہیں

صدائے آشنائی مثل ہمدم ہو سو وہ جانے

کہ مثل بانسری انگشت بر ہر خانہ رکھتے ہیں

نہ الجھو اس قدر بے وجہ سلجھانے میں زلفوں کے

دل صد چاک تو ہم بھی برنگ شانہ رکھتے ہیں

دل اپنا کیوں نہ ہو بحر جہاں میں جوں گہر کالا

تلاش آب ہے ہم کو نہ فکر دانہ رکھتے ہیں

نہ کیوں کر بزم میں روشن ہو اپنی شب یہ دل سوزی

کہ الفت شمع رو سے ہم بھی جوں پروانہ رکھتے ہیں

بہار آئی ہے اب تو اے جنوں ہو سلسلہ جنباں

کہ ہم مدت سے قصد رفتن ویرانہ رکھتے ہیں

نگہ ٹک ابرو و چشم بتاں پر کیجیو زاہد

کہ یہ محراب مسجد کے تلے مے خانہ رکھتے ہیں

بٹھائیں سرو و شمشاد اپنے سر پر کیوں نہ قمری کو

ترے قد کے ہیں بندے وضع آزادانہ رکھتے ہیں

ٹھکانا کچھ نہ پوچھو ہم سے تم خانہ بدوشوں کا

جہاں جوں بوئے گل ٹھہرے وہیں کاشانہ رکھتے ہیں

ہمیں مت چھیڑ کر دیکھو رلاؤ اور جلاؤ تم

کہ طوفاں چشم میں سینے میں آتش خانہ رکھتے ہیں

کریں گے بیعت دست سبو پیر مغاں تجھ سے

کہ شوق شرب مے ہے مشرب رندانہ رکھتے ہیں

نصیرؔ اب ہم کو کیا ہے قصۂ کونین سے مطلب

کہ چشم پر فسون یار کا افسانہ رکھتے ہیں

نصیرؔ اس شوخ سے کہنا کہ پیش چشم حیرت میں

تصور روز و شب تیرا ہم اے جانانہ رکھتے ہیں

(767) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.