Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_148db58562b0b22d80978e25a547d10d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو رقیبوں نے کہا تو وہی بد ظن سمجھا - شاہ نصیر کی شاعری - Darsaal

جو رقیبوں نے کہا تو وہی بد ظن سمجھا

جو رقیبوں نے کہا تو وہی بد ظن سمجھا

دوست افسوس نہ سمجھا مجھے دشمن سمجھا

ناتواں وہ ہوں کہ بستر پہ مجھے دیکھ کے آہ

تار بستر کوئی سمجھا کوئی سوزن سمجھا

تیغ قاتل جو محبت سے لگی آ کے گلے

تاب کو اس کی میں اپنی رگ گردن سمجھا

اپنے پاجامۂ کمخواب کی ہر بوٹی کو

شمع رو شب کو چراغ تہہ دامن سمجھا

سرعت ابلق ایام سے غافل تھا آہ

دم آخر میں اسے عمر کا توسن سمجھا

خار صحرا سے چھدی جب کف پا مجنوں کی

خاک بیزی کو وہ غربال کا روزن سمجھا

کمر یار کا ازبسکہ جو رہتا ہے خیال

دل کو میں چینیٔ مو دار کا برتن سمجھا

گل کو معلوم نہ تھی ہستئ فانی اپنی

اے نسیم سحری وقت شگفتن سمجھا

بستر گل سے منقش جو ہوا اس کا بدن

تن نازک پہ وہ پھلکاری کی چپکن سمجھا

جیتے جی چاہئے ہے عاقبت کار کی فکر

فائدہ کیا اگر انساں پس مردن سمجھا

میرزائی کو نہ فریاد نے چھوڑا تا مرگ

جیغۂ سر تجھے اے تیشۂ آہن سمجھا

عکس افگن ہے ترے ساغر صہبا میں یہ زلف

تو عبث اے بت مے کش اسے ناگن سمجھا

سایۂ زلف نے اس کے یہ دیا دھوکا رات

چلنے والوں نے جسے افعی رہزن سمجھا

چشم نے اپنی طرف سے تو سجھائی تھی نصیرؔ

دل نہ پر اس ستم ایجاد کی چتون سمجھا

(565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.