Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f495b1d48309ab690ebcea34ecf59dc0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چشم میں کب اشک بھر لاتے ہیں ہم - شاہ نصیر کی شاعری - Darsaal

چشم میں کب اشک بھر لاتے ہیں ہم

چشم میں کب اشک بھر لاتے ہیں ہم

رات دن موتی ہی برساتے ہیں ہم

جبکہ وہ تیر نگہ کھاتے ہیں ہم

سہم کر بس سرد ہو جاتے ہیں ہم

جنس دل کو چھوڑ مت اے زلف یار

ہے یہ سودا مفت ٹھہراتے ہیں ہم

ناصحا دست جنوں سے کام ہے

کب یہ چاک جیب سلواتے ہیں ہم

اس قدر مت کر شرارت شعلہ خیز

تیری ان باتوں سے جل جاتے ہیں ہم

کون کہتا ہے نہ کیجے امتحاں

گر ابھی کہیے تو مر جاتے ہیں ہم

خط بت نو خط لکھے ہے غیر کو

پیچ و تاب اس واسطے کھاتے ہیں ہم

کھولیے کیا آنکھ مانند حباب

طرفۃ العین آہ مٹ جاتے ہیں ہم

چھیڑنے سے زلف کے الجھو نہ تم

پڑ گیا ہے پیچ سلجھاتے ہیں ہم

گرچہ ہیں درویش لیکن اے فلک

تجھ کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں ہم

نیم ناں کے واسطے کب جوں ہلال

تیرے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں ہم

گلشن دنیا ہے نیرنگی کے ساتھ

اور کچھ اس کی روش پاتے ہیں ہم

کب برنگ بوئے گل باہر صبا

اپنے جامے سے نکل جاتے ہیں ہم

جس قدر ہاں دیکھتے ہیں اوڑھنا

پاؤں یاں اتنے ہی پھیلاتے ہیں ہم

کیا کریں کس سے کہیں ناچار ہیں

دل کی بے تابی سے گھبراتے ہیں ہم

کوئی بھی اتنا نہیں کہتا نصیرؔ

صبر کر ظالم اسے لاتے ہیں ہم

(458) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.