Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e5e9fd851ff023910846e3a3d1744b72, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بادہ کشی کے سکھلاتے ہیں کیا ہی قرینے ساون بھادوں - شاہ نصیر کی شاعری - Darsaal

بادہ کشی کے سکھلاتے ہیں کیا ہی قرینے ساون بھادوں

بادہ کشی کے سکھلاتے ہیں کیا ہی قرینے ساون بھادوں

کیفیت کے ہم نے جو دیکھا دو ہیں مہینے ساون بھادوں

دیکھے نہ ہوں گے آج تلک یہ ایسے کسی نے ساون بھادوں

چشم کی دولت ہم کو رہے ہیں بارہ مہینے ساون بھادوں

چھوٹے ہیں فوارۂ مژگاں روز و شب ان آنکھوں سے

یوں نہ برستے دیکھے ہوں گے مل کے کسی نے ساون بھادوں

ٹانکنے کو پھرتی ہے بجلی اس میں گوٹ تمامی کی

دامن ابر کے ٹکڑوں کو جب لگتے ہیں سینے ساون بھادوں

بھولے دم کی آمد و شد ہم یاد کر اس جھولے کی پینگیں

سوجھے ہے بے یار نہ دیں گے آہ یہ جینے ساون بھادوں

کیونکہ نہ یہ در ہائے تگرگ اے بادہ پرستو! برسائیں

کان گہر چھٹ زر کے نہیں رکھتے گنجینے ساون بھادوں

کان جواہر کیونکہ نہ سمجھے کھیت کو دہقاں اولوں سے

برساتے ہیں موتیوں میں ہیروں کے نگینے ساون بھادوں

ابر سیہ میں دیکھی تھی بگلوں کی قطار اس شکل سے ہم نے

یاد دلائے پھر کے ترے دندان و مسی نے ساون بھادوں

کھیت رکھے گی آخر اک دن فرقت دہقاں پسر کی نصیرؔ

کرتے ہیں جوں گندم شق مغلوں کے سینے ساون بھادوں

(538) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.