پلٹ پلٹ کے میں اپنے پہ خود ہی وار کروں

پلٹ پلٹ کے میں اپنے پہ خود ہی وار کروں

وہ میری زد میں کھڑا ہے میں کیا شکار کروں

گھروں پہ خون چھڑکتی ہوا میں گزری ہیں

عبادتوں کو گنوں یا گنہ شمار کروں

دھوئیں کے پھول منڈیروں پہ روز کھلتے ہیں

میں کیا رتوں کے تغیر پہ اعتبار کروں

پرندے جب بھی بسیروں کو لوٹتے دیکھوں

میں گھر میں بیٹھ کے اپنا بھی انتظار کروں

میں شب کو تیرتے تاروں سے خوف کھا جاؤں

میں دن کو ڈوبتے تنکوں پہ انحصار کروں

(410) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafqat Sethi. is written by Shafqat Sethi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafqat Sethi. Free Dowlonad  by Shafqat Sethi in PDF.