Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5de4e6dc2ede412b521bab5ba3e764d8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے - شفیق سلیمی کی شاعری - Darsaal

جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے

جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے

رت بدلنے کی دعا کرتے رہے

کیسی کیسی چاہتوں کے تھے چراغ

جن کو ہم برد ہوا کرتے رہے

ٹانک کر خوش رنگ امیدوں کے پھول

خشک ٹہنی کو ہرا کرتے رہے

رنگ خوشبو سے الگ ہوتے نہ تھے

لفظ معنی سے جدا کرتے رہے

جانتے تھے چاپلوسی کا ہنر

کام پھر بھی دوسرا کرتے رہے

خوف نگری کے مکیں تھے ہم شفیقؔ

پھر بھی جذبوں کو صدا کرتے رہے

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.