Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_61515c4614fa45857d2f1819266326d8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے - شفیق سلیمی کی شاعری - Darsaal

ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے

ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے

فاختاؤں کے لئے کوئی تو گھر باقی رہے

ایک تارہ ایک دیپک ایک جگنو ہی سہی

رات کی دیوار میں کوئی تو در باقی رہے

چاند کی کشتی تہ دریا ہوئی تھی جس جگہ

کچھ نشاں باقی رہے کوئی بھنور باقی رہے

جانے والے کو کبھی بھی لوٹ کر آنا نہیں

لوٹ آنے کی بہر صورت خبر باقی رہے

سرد موسم میں اٹھا کر ہاتھ یہ مانگیں دعا

تن میں جاں باقی رہے جاں میں شرر باقی رہے

راہ میں تھک کر کہیں پر بیٹھ مت جانا شفیقؔ

گھر کی جانب واپسی کا اک سفر باقی رہے

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.