دل ٹوٹ چکا تار نظر ٹوٹ رہا ہے

دل ٹوٹ چکا تار نظر ٹوٹ رہا ہے

قسطوں میں مسافر کا سفر ٹوٹ رہا ہے

ہر روز بدلتا ہے نیا رنگ زمانہ

ہر شخص بہ انداز دگر ٹوٹ رہا ہے

تو غور سے دیکھے تو یہ معلوم ہو تجھ کو

جو کچھ ہے ترے پیش نظر ٹوٹ رہا ہے

کیا جانئے کیوں لوگ تشدد پہ اتر آئے

دستار بچاتے ہیں تو سر ٹوٹ رہا ہے

منزل ہے کہ اوجھل ہے نگاہوں سے ابھی تک

رستہ ہے کہ تا حد نظر ٹوٹ رہا ہے

جو وار بھی کرتا ہے وہ کاری نہیں ہوتا

قاتل کا مرے زعم ہنر ٹوٹ رہا ہے

کچھ ایسے شفیقؔ اب کے ہوئے وقت سے پامال

پرواز کا ضامن تھا جو پر ٹوٹ رہا ہے

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Dehlvi. is written by Shafiq Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Dehlvi. Free Dowlonad  by Shafiq Dehlvi in PDF.