اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں
اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں
بکھر جائیں نہ ہم خود کو مقید گھر میں رکھتے ہیں
ہمیں سیارگاں کی گردشیں معلوم ہیں لیکن
ہم اپنی گردشوں کو اپنے ہی محور میں رکھتے ہیں
سفر کے بعد رہتے ہیں تسلسل میں سفر کے ہم
تلاش رزق کا جذبہ شکستہ پر میں رکھتے ہیں
ہمارا حال دل اب تک کسی پر کھل نہیں پایا
وفور درد کو ہم ضبط کی چادر میں رکھتے ہیں
ہم اہل درد ہیں اپنا تو شیوہ ہی فقیری ہے
جہاں کے درد اپنی ذات کے پیکر میں رکھتے ہیں
کوئی قارون باقی ہے نہ کوئی شاہ اب آصفؔ
وہ کیسے لوگ ہیں خود کو جو قید زر میں رکھتے ہیں
(546) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Shafiq Asif. is written by Shafiq Asif. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Asif. Free Dowlonad by Shafiq Asif in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends