Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c0c723266794891ee7e42600e18d6f97, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا - شاد نوحی کی شاعری - Darsaal

گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا

گلے لگائے رہا سب کا دھیان تھا اتنا

گئی رتوں کا شجر مہربان تھا اتنا

نہ جانے کتنے سمندر اتر گئے ہوں گے

کسی کے پاؤں کا گہرا نشان تھا اتنا

خلاؤں میں حد فاصل کو کھینچنے والو

زمیں سے دور کبھی آسمان تھا اتنا

کھڑا ہے سامنے بن کر خلوص کا پیکر

جو شخص دیکھنے میں بد زبان تھا اتنا

بدن سے روح نکلنے کے بعد لوٹ آئی

وہ مر کے بھی نہ مرا سخت جان تھا اتنا

وہ اپنے قد کو بڑھا کر بھی چھو نہیں پائے

جھکا ہوا یہ ترا سائبان تھا اتنا

کوئی چراغ سحر تک نہ چل سکا اے شادؔ

گلی کے موڑ پہ خونی مکان تھا اتنا

(543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Nohi. is written by Shad Nohi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Nohi. Free Dowlonad  by Shad Nohi in PDF.