Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8d4a6d0964875d89594370effe533e8a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سنا ہم کو آتے جو اندر سے باہر - شاد لکھنوی کی شاعری - Darsaal

سنا ہم کو آتے جو اندر سے باہر

سنا ہم کو آتے جو اندر سے باہر

پھرے الٹے پیروں باہر سے باہر

کڑی میں نہ دے ساتھ یار دلی تک

شرر چوٹ کھا کر ہو پتھر سے باہر

یوں ہی کالعدم ہم میان لحد تھے

مٹایا نشاں اس پہ ٹھوکر سے باہر

نہ کر ہرزہ گردی جو ذی آبرو ہے

نکلتا نہیں آئنہ گھر سے باہر

جناں سے ہوئی مدت آدم کو نکلے

وطن سے ہوں میں زندگی بھر سے باہر

وہ محروم دولت ہوں برگشتہ قسمت

اڑے خاک گھر میں جو ہو برسے باہر

مٹے گردش بخت کیا لاغروں کی

نہ ہو کاہ گرداب چکر سے باہر

لڑاتے جو ہو شادؔ سے گھر میں آنکھیں

نظر ڈالو ہم پر بھی تیور سے باہر

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.