ہستی و عدم میں نفس چند بشر کے

ہستی و عدم میں نفس چند بشر کے

جھونکے ہیں ہوا کے نہ ادھر کے نہ ادھر کے

جامے میں ستی کے جو ہوا شیخ سے ڈر کے

ہندو نے وہیں پھونک دیا آگ میں دھر کے

جوبن کو دکھاتا ہے وہ جس دم مرے دل کی

رہ جاتی ہے ہر چوٹ حبابوں سے ابھر کے

جو مر کے گیا قبر کی گلیوں میں ہوا گم

رستے ہیں عجب بھول بھلیاں ترے گھر کے

آنکھ اس کی کھلے یا نہ کھلے صبح شب وصل

اپنی تو سحر ہو گئی بجتے ہی گجر کے

کیا جیتے جی پہنچیں گے خضر خلد میں جا کر

بہرام سے طے گور کی منزل ہوئی مر کے

ہوش و خرد و تاب و تواں دور ہوں سارے

اک داغ جگر پر نہ مرے پاس سے سر کے

جیتے ہیں نہ مرتے ہیں پڑے جھول رہے ہیں

گہوارۂ جنباں ہیں ادھر کے نہ ادھر کے

کیا بال فشانی کریں اے شادؔ کہ ہم کو

چھوڑا بھی جو ظالم نے پر و بال کتر کے

(531) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.