Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f0a4176fedbd0c52c92157c6444ed8ee, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا - شاد عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا

تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا

آنکھ والوں سے نہ دیکھا جائے گا

سب طرح کی سختیاں سہہ جائے گا

کیوں دلا تو بھی کبھی کام آئے گا

ایک دن ایسا بھی ناصح آئے گا

غم کو میں اور غم مجھے کھا جائے گا

اے فلک ایسا بھی اک دن آئے گا

جب کیے پر اپنے تو پچھتائے گا

وصل میں دھڑکا ہے ناحق ہجر کا

وہ دن آئیں گے تجھے سمجھائے گا

آ چکے احباب اٹھانے میری لاش

ناز اس کو دیکھیے کب لائے گا

چوٹ کھائے دل کا ماتم دار ہے

میرا نالہ بھی تڑپتا جائے گا

چھوڑ دے ہم وحشیوں کو اے غبار

پیچھے پیچھے تو کہاں تک آئے گا

منتظر ہے جان بر لب آمدہ

دیکھیے کب پھر کے قاصد آئے گا

ہجر میں نالے غنیمت جان لے

پھر تو خود اے ضعف تو پچھتائے گا

نیم کشتہ ہیں تو ہیں پھر کیا کریں

کچھ اگر بولیں تو وہ شرمائے گا

جوش وحشت تجھ پہ صدقے اپنی جان

کون تلوے اس طرح سہلائے گا

اور بھی تڑپا دیا غم خوار نے

خود ہے وحشی کیا مجھے بہلائے گا

راہرو تجھ سا کہاں اے خضر شوق

کون تیری خاک پا کو پائے گا

باغ میں کیا جائیں آتی ہے خزاں

گل کا اترا منہ نہ دیکھا جائے گا

میری جاں میں کیا کروں گا کچھ بتا

جب تصور رات بھر تڑپائے گا

کیوں نہ میں مشتاق ناصح کا رہوں

نام تیرا اس کے لب پر آئے گا

دل کے ہاتھوں روح اگر گھبرا گئی

کون اس وحشی کو پھر بہلائے گا

کھو گئے ہیں دونوں جانب کے سرے

کون دل کی گتھیاں سلجھائے گا

میں کہاں واعظ کہاں توبہ کرو

جو نہ سمجھا خود وہ کیا سمجھائے گا

تھک کے آخر بیٹھ جائے گا غبار

کارواں منہ دیکھ کر رہ جائے گا

دل کے ہاتھوں سے جو گھبراؤگے شادؔ

کون اس وحشی کو پھر سمجھائے گا

کم نہ سمجھو شوق کو اے شادؔ تم

اک نہ اک بڑھ کے یہ آفت لائے گا

ہے خزاں گل گشت کو جاؤ نہ شادؔ

گریۂ شبنم نہ دیکھا جائے گا

کچھ نہ کہنا شادؔ سے حال خزاں

اس خبر کو سنتے ہی مر جائے گا

(795) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Azimabadi. is written by Shad Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Azimabadi. Free Dowlonad  by Shad Azimabadi in PDF.