Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_egme55jek32kp1pa3pnr0lhen0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا - شاد عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا

سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا

تری جناب میں تیرا گناہ گار آیا

خزاں کا دور گیا موسم بہار آیا

مگر نہ اس دل بے صبر کو قرار آیا

کہیں جواب نہ تو نے دیا یہاں کے سوا

جہاں میں یوں تو بہت میں تجھے پکار آیا

سرائے دہر میں چھوڑا تن کثیف اپنا

یہ بوجھ سر سے مسافر ترا اتار آیا

ہمارے نالۂ دل کا نہ پوچھئے احوال

گلی سے یار کی ہمت بھی اب کے ہار آیا

پڑی جو قیس کے اوپر نظر بیاباں میں

مجھے غریب کے اوپر غضب کا پیار آیا

نہ اپنے پاؤں سے آنا ملا گلی میں تری

یہاں بھی چار کے کاندھوں پہ میں سوار آیا

یہ اضطراب ہے کیوں ہے کدھر کا قصد اے روح

کہاں سے آئی طلب کس جگہ سے تار آیا

برا خزاں کا ہو دیکھے جو سوکھے سوکھے ہونٹ

غریب پھول پہ مجھ کو غضب کا پیار آیا

مری نہ پوچھ کہ تیری گلی میں خاک ہوں میں

تجھی کو میری وفا کا نہ اعتبار آیا

لحد نے کھول کے آغوش دی جگہ جو مجھے

لپٹ کے رہ گئے ہم کو بھی خوب پیار آیا

یقین جان لے ساقی کہ خم کی خیر نہیں

خدا نہ کردہ جو اب کے مجھے خمار آیا

مرے نصیب کہاں اس طرح کے دیدۂ تر

سنوں یہ خوش خبری کان سے کہ یار آیا

نگہ نے ان کی جہاں صید نو کو تاک لیا

ادا نے ان کی کہا لے نیا شکار آیا

ترے فراق کے خوگر نہ مر مٹے جب تک

قضا کے آنے کا تب تک نہ اعتبار آیا

دلا پلٹ گیا قسمت کا پہلے ہی پاسا

اب اپنی جیت کہاں دل جب اپنا ہار آیا

جب اختیار چمن پر نہیں تو ہم کو کیا

ہزار بار اگر موسم بہار آیا

شکایت دل مضطر کہاں تلک اے موت

دعائیں دوں گا تجھے گر اسے قرار آیا

جواب خط کا نہ قاصد سے ماجرا پوچھو

ہے صاف چہرہ سے ظاہر کہ شرمسار آیا

نظر میں پھر گئی چال آپ کی جوانی کی

جو لڑکھڑاتا ہوا کوئی بادہ خوار آیا

جو مانگتے تو ہمیں باغباں سے کیا ملتا

غریب پھول تو دامن کو بھی پسار آیا

نہ اپنے نالۂ دل کو ملا جواب کہیں

نکل کے دل سے تجھے عرش تک پکار آیا

عدم میں شادؔ کو کیا ولولہ ہو جنت کا

کہ یہ غریب تو ہستی سے دل کو مار آیا

(721) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Azimabadi. is written by Shad Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Azimabadi. Free Dowlonad  by Shad Azimabadi in PDF.