Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_577deedce13123bd8146e2eaa23cd481, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ جاں بازوں کا مجمع تھا نہ مشتاقوں کا میلا تھا - شاد عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

نہ جاں بازوں کا مجمع تھا نہ مشتاقوں کا میلا تھا

نہ جاں بازوں کا مجمع تھا نہ مشتاقوں کا میلا تھا

خدا جانے کہاں مرتا تھا میں جب تو اکیلا تھا

گھروندا یوں کھڑا تو کر لیا ہے آرزوؤں کا

تماشا ہے جو وہ کہہ دیں کہ میں اک کھیل کھیلا تھا

بہت سستے چھٹے اے موت بازار محبت میں

یہ سودا وہ ہے جس میں کیا کہیں کیا کیا جھمیلا تھا

اگر تقدیر میں ہوتا تو اک دن پار بھی لگتا

یہ دریا جھیلنے کو یوں تو اے دل خوب جھیلا تھا

ہمیشہ حسرت دیدار پہ دل نے قناعت کی

بڑے در کا مجاور تھا بڑے مرشد کا چیلا تھا

کہاں دل اور فسون عشق کی گھاتیں کہاں یا رب

نہ پڑتا تھا بلاؤں میں ابھی کم بخت انیلا تھا

جہاں چاہے لگے جس دل کو چاہے چور کر ڈالے

زباں سے پھینک مارا بات تھی ناصح کہ ڈھیلا تھا

تماشا گاہ دنیا میں بتاؤں کیا امیدوں کی

تن تنہا تھا میں اے شادؔ اور ریلوں پہ ریلا تھا

(597) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Azimabadi. is written by Shad Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Azimabadi. Free Dowlonad  by Shad Azimabadi in PDF.